Maktaba Wahhabi

250 - 438
﴿ فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ (90) فَرَاغَ إِلَى آلِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ (91) مَا لَكُمْ لَا تَنْطِقُونَ (92) فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًا بِالْيَمِينِ (93) ﴾ [الصافات: ۹۳۔ ۹۰] ’’تو وہ اس سے پیٹھ پھیر کر واپس چلے گئے تو وہ چپکے سے ان کے معبودوں کی طرف گیا اور اس نے کہا: کیا تم کھاتے نہیں؟ تمھیں کیا ہے تم بولتے نہیں؟ پھر وہ دائیں ہاتھ سے مارتے ہوئے ان پر پَل پڑا۔‘‘ ﴿ فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ ﴾ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ عذر معلوم کرکے قوم ان کے پاس سے چلی گئی۔ ’’مدبرین‘‘ اس کا مادہ’’دبر‘‘ ہے جس کے معنی پشت کے ہیں۔ اور ’’مدبرین‘‘ کے معنی ہیں پشت یا پیٹھ موڑنے والے۔ یعنی وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے منہ موڑے ہوئے پیٹھ پھیرکر چلے گئے۔ ﴿ فَرَاغَ إِلَى آلِهَتِهِمْ ﴾ ’’راغ‘‘ جب ’’الی‘‘ کے صلہ کے ساتھ آئے توا س کے معنی ہیں چپکے سے کسی طرف مائل ہوجانا اور جب ’’علی‘‘ کے ساتھ آئے تو اس کے معنی ہیں حملہ آور ہونا، چنانچہ قوم جب ابراہیم علیہ السلام کو چھوڑ کر چلی گئی تو اُنھوں نے موقع کی مناسبت سے دیرنہ کی،چپکے سے ان کے معبودوں کی طرف گئے۔ ان معبودوں کے سامنے قوم کی طرف سے حصول برکت کے لیے انواع و اقسام کے کھانے رکھے ہوئے تھے تاکہ عیدسے واپسی پروہ ان بابرکت کھانوں کو کھائیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ کھانے نذر و نیاز کی صورت میں ان کے سامنے پیش کیے گئے ہوں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب یہ منظر دیکھا تو بتوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: تم انھیں کھاتے کیوں نہیں ہو؟ کسی کے سامنے کھانے آخر کھانے کے لیے ہی تو رکھے جاتے ہیں۔ تمھارے پجاریوں نے یہ تمھاری خدمت میں پیش کیے ہیں تو تم انھیں
Flag Counter