Maktaba Wahhabi

247 - 438
حالانکہ وہ چور نہ تھے۔ حضرت یوسف صدیق علیہ السلام نے یہ ترکیب اللہ تعالیٰ کے اشارہ سے اختیار کی تھی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ كَذَلِكَ كِدْنَا لِيُوسُفَ ﴾ [یوسف: ۷۶] ’’اسی طرح ہم نے یوسف کے لیے تدبیر کی۔‘‘ حالانکہ یہ تدبیر امر واقع کے خلاف ہے اخوان یوسف نے کوئی چوری نہیں کی تھی۔ مگر یوسف علیہ السلام کے حکم و تدبیر کے نتیجہ میں ان کے کارندوں نے انھیں چور کہہ کر پکارا۔ حافظ ابنِ قیم رحمہ اللہ نے امام سفیان سے نقل کیا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ﴿ إِنِّي سَقِيمٌ ﴾ اور ﴿ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا ﴾ [الأنبیاء: ۶۳] کہنا اور حضرت یوسف علیہ السلام کے اشارے اور حکم پر کارندوں کا ﴿ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ ﴾ کہنا، یہ سب تعریضات میں سے ہے، جسے کذب کہا گیا ہے مگر یہ حقیقتاً کذب نہیں۔[1] اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بوڑھی عورت نے عرض کیا کہ میرے لیے دعا کریں اللہ تعالیٰ مجھے جنت عطا فرمائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی۔[2] ہجرت کے موقع پر جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا گیا کہ تمھارے ہمراہ کون ہے؟ تو انھوں نے فرمایا: ’’ہذا الرجل یھد یني السبیل‘‘[3] ’’یہ میری راہ نمائی کرنے والے ہیں۔‘‘ یہ سن کر سائلین مطمئن ہو جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ راستے کا کوئی راہ بَر ہے، حالاں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا مقصد تھا کہ یہ میرے ہادی اور راہ نما ہیں۔
Flag Counter