Maktaba Wahhabi

226 - 438
امانت، دیانت، شرافت، صداقت، اخوت، مودت، الفت و محبت پروان نہیں چڑھے گی۔ جب تک دل کو ان آلودگیوں سے صاف نہ کیا جائے کبھی صالح معاشرہ قائم نہیں ہو سکتا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لا یستقیم إیمان عبد حتی یستقیم قلبہ، ولا یستقیم قلبہ حتی یستقیم لسانہ )) [1] ’’بندے کا ایمان اس وقت تک درست نہیں ہوسکتا جب تک اس کا دل درست نہ ہوجائے۔ اور اس کا دل تب تک درست نہیں ہوسکتا جب تک اس کی زبان درست نہ ہوجائے۔‘‘ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ’’ایمان‘‘ سے مراد یہاں نیک اعمال ہیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے نماز کو ایمان قرار دیا ہے اور فرمایا ہے: ﴿وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ﴾ [البقرۃ: ۱۴۳] ’’اور اللہ کبھی ایسا نہیں کہ تمھارا ایمان ضائع کر دے۔‘‘ اس لیے تمام نیک اعمال تبھی درست ہوں گے جب دل اللہ کی محبت و اطاعت سے مامور ہو اور اس کی نافرمانی سے خائف ہو۔ رہی دل کی درستی تو اس کا مظہر زبان ہے۔ کیوں کہ زبان دل کی ترجمان ہے۔ کسی کے بولنے سے پتا چل جاتا ہے کہ اس کے نہاں خانہ قلب میں کیا ہے۔ دل کی یہی اہمیت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں بھی بیان ہوئی ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (( إن اللّٰہ لا ینظر إلی صورکم ولا إلی أموالکم ولکن اللّٰہ یری إلی ما في قلوبکم و أعمالکم )) [2] ’’بے شک اللہ تعالیٰ تمھاری صورتوں اور تمھارے مالوں کو نہیں دیکھتا
Flag Counter