کرنا چاہیے، جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں۔ مثلاً: ﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴾، ﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴾، ﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ ﴾، ﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ ﴾، ﴿إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ ﴾، ﴿وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ ﴾ یا جیسے: ﴿إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْكَافِرِينَ ﴾، ﴿وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الظَّالِمِينَ ﴾، ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ﴾، ﴿إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ ﴾، ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْخَائِنِينَ ﴾، ﴿إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ ﴾، ﴿وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ ﴾ سیدنا ابراہیم ان تمام خصائل کے پیکر تھے، جنھیں اللہ تعالیٰ پسند کرتے ہیں اور ان عادات سے مجتنب تھے، جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں۔ شرک و ریب، شہوت و غفلت اور ہوی پرستی سے ان کا دامن صاف تھا۔ ان کے دل میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی محبت تھی اور اس میں نہ وطن کی، نہ ماں باپ کی، نہ بیوی کی نہ اولاد اور نہ مال کی محبت تھی۔ انھوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے سب کچھ چھوڑنا گوارا کر لیا اور بس اللہ ہی کے ہو رہے۔ ان کا سالم دل اللہ کے لیے تھا اور دل و جان سے اللہ کے مطیع و فرمانبردار تھے۔ دل کی اہمیت بیان کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( ألا و إن في الجسد مضغۃ إذا صلحت صلح الجسد کلہ، وإذا فسدت فسد الجسد کلہ ألا وھي القلب )) [1] ’’خبردار بے شک جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو تو سارا جسم درست ہے اور جب وہ فاسد ہو جائے تو سارا جسم فاسد ہو جاتا |