Maktaba Wahhabi

222 - 438
ہو۔ حافظ ابن رجب نے فرمایا ہے کہ دل کی اصلاح و درستی تبھی ہو سکتی، جب اس کا معبود صرف اللہ ہی ہو، اسی کی معرفت، اسی سے محبت اور اسی کا خوف ہو۔ اللہ کے علاوہ اگر کوئی اور اِلٰہ ہوتا توزمین و آسمان میں فساد رونما ہوچکا ہوتا: ﴿لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا ﴾ [الأنبیاء: ۲۲] ’’اگر ان (زمین و آسمان) دونوں میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتے تو وہ دونوں ضرور بگڑ جاتے۔‘‘ اس لیے عالم علوی اور عالم سفلی کی اصلاح اسی میں پنہاں ہے کہ اس میں بسنے والوں کے تمام اعمال و افعال اور حرکات و سکنات اللہ کے لیے ہوں۔ جسم کی حرکت دل کی حرکت و ارادہ سے ہے۔ اگر دل کی حرکت اللہ تبارک و تعالیٰ ہی کے لیے ہو تو جسم کے تمام اعمال درست ہوں گے، اگر دل کی حرکت غیر اللہ کے لیے ہو تو جسم کے اعمال فاسد اور نادرست ہوں گے۔[1] شیخ عبدالقادر جیلانی نے فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جس گھر میں تصاویر آویزاں ہوں، اس میں اللہ کی رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ تو فرشتوں سے کہیں بڑھ کے غیرت مند ہیں، جس دل میں اغیار کی اور دنیا غدار کی محبت رچی بسی ہو، اس میں اللہ تعالیٰ کی محبت نہیں آسکتی۔ (الفتوحات الربانیۃ) حافظ ابن قیم نے ’’الداء والدواء‘‘ میں فرمایا ہے کہ سلامتی قلب تب ہوگی، جب دل پانچ چیزوں سے بچا ہوا ہو۔ ’’لا تتم السلامۃ حتی یَسْلم من خمسۃ‘‘ 1.شرک 2. البدعۃ 3.الشھوۃ 4.الغفلۃ 5.الھویٰ۔ یہ پانچ حجابات ہیں، ان کی آگے کئی انواع و اقسام ہیں۔ سب سے بڑا حجاب اور فتنہ شرک ہے۔ مشرک کا دل اللہ تعالیٰ کے لیے خالص نہیں ہوتا، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter