﴿ سَلَامٌ عَلَى إِبْرَاهِيمَ ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۰۹] ﴿ سَلَامٌ عَلَى إِلْ يَاسِينَ ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۳۰] ﴿ سَلَامٌ عَلَى مُوسَى وَهَارُونَ ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۲۰] اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلامتی کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اس قدر بلند مقام عطا کیاہے کہ لوگ ہمیشہ ان کی تعریف اور ان کے لیے سلامتی کی دعا کرتے رہیں گے۔[1] حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں سلام کا اسلوب کچھ مختلف ہے: ﴿ سَلَامٌ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ ﴾ ’’ تمام جہانوں میں نوح پر سلام ہو۔‘‘ یہ دائمی سلام کی صورت میں اللہ تعالیٰ کا ان پر ساتواں انعام ہے۔ ’’عالمین‘‘ میں بعض نے کائنات کی ہر نوع مراد لی ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام نوع انسان کے آدم ثانی ہی نہیں بلکہ کائنات میں تمام چرند و پرند کی بقا کا سبب بھی ہیں۔ یوں اشارہ ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام پر سلامتی کی دعا جن و انس اور ملائکہ ہی نہیں کرتے بلکہ تمام حیوانات بھی کرتے ہیں۔ واللہ أعلم۔ علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے حافظ ابن عبدالبر کے حوالے سے لکھا ہے کہ امام سعید بن مسیب فرماتے ہیں: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جو شام کو ﴿ سَلَامٌ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ ﴾ پڑھ لیتا ہے، اسے بچھو نہیں ڈستا۔[2] بعض حضرات نے مجھے بتلایا ہے کہ موذی جانور کو دیکھ کر یہی سلام مسلسل پڑھا جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے شر سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ’’سلام‘‘ کے حوالے سے کچھ مزید تفصیل سورت یٰسٓ میں بھی ملاحظہ فرمالیجیے۔[3] |