Maktaba Wahhabi

205 - 438
﴿ وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ (78) سَلَامٌ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ (79) إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ (80) إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ (81) ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ (82) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۸۲- ۷۸] ’’اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں اس کے لیے باقی رکھا۔ (یہ کہنا) کہ نوح پر تمام جہانوں میں سلام ہو۔ بے شک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔ یقینا وہ ہمارے مومن بندوں سے تھا۔ پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا۔‘‘ ﴿ وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ ﴾ یہ حضرت نوح علیہ السلام پر چھٹا انعام ہے کہ ہم نے بعد میں آنے والوں میں اس کی ثنا و تعریف باقی رکھی۔ امام مجاہد وغیرہ نے ’’ترکنا‘‘ کا مفعول ’’الثناء الحسن‘‘ بنایا ہے۔ اور اس میں یہ اشارہ ہے کہ ان کی تعریف و توصیف ہمیشہ رہے گی۔ دنیا کی کوئی نعمت ایسی نہیں، جو زائل نہ ہو، مگر ان پر ہمارا یہ انعام ہے کہ ان کے بعد سب آنے والے ان کی تعریف میں رطب اللسان رہیں گے۔ تمام اقوام کا سلسلہ نسب حضرت نوح علیہ السلام کے واسطہ سے ہے۔ اور تمام اقوام کے نزدیک وہ محبوب ہیں حتیٰ کہ مجوسی بھی انھیں اپنا پیشوا تسلیم کرتے ہیں اور اپنی لغت میں ان کا نام ’’أفریدون‘‘ بتلاتے ہیں۔[1] تاریخ الادب الہندی میں مولانا سید ابو نصر احمد حسین بھوپالی نے طوفان نوح کا قصہ تفصیل سے لکھا ہے اوراس میں حضرت نوح علیہ السلام کو ’’مانو‘‘ کہا گیا ہے جس کے معنی اللہ کا بیٹا یا نسل انسانی کا جد ِ اعلی بتائے جاتے ہیں۔[2]
Flag Counter