Maktaba Wahhabi

198 - 438
قرن سے مراد اگر صدی ہے، جیسا کہ عموماً سمجھا جاتا ہے تو دونوں کے درمیان ایک ہزار سال کا فاصلہ ہو گا۔ قرن کے معنی ایک زمانے کے لوگ، ایک نسل اور ایک اُمت بھی مراد لیا گیا ہے، جیسے قرآن مجید میں ہے: ﴿ وَكَمْ أَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِنْ بَعْدِ نُوحٍ ﴾ [الإسراء: ۱۷] ’’اور ہم نے نوح کے بعد کتنے ہی زمانوں کے لوگ ہلاک کر دیے۔‘‘ اسی طرح فرمایا گیا ہے: ﴿ وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوا ﴾ [یونس: ۱۳] ’’اور بلاشبہہ یقینا ہم نے تم سے پہلے بہت سے زمانوں کے لوگ ہلاک کر دیے جب اُنھوں نے ظلم کیا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی فرمان ہے: (( خیر الناس قرني )) ’’بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں۔‘‘ یوں حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان ہزاروں سال کی مدت معلوم ہوتی ہے کیوں کہ ایک نسل کے لوگ اس وقت صدیوں تک زندہ رہتے تھے۔ واللہ أعلم۔ حضرت نوح علیہ السلام کا ذکر قرآن مجید کی ستائیس سورتوں میں ہوا ہے۔ اور ان کا شمار اُن پانچ اولوا العزم انبیائے کرام علیہم السلام میں ہواہے جن کا اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب (آیت: ۷) اور سورۃ الشوریٰ(آیت: ۱۳) میں اکٹھا ذکر کیا ہے۔ انھیں آدم ثانی کا لقب دیا گیا ہے کیوں کہ ان کے ہم راہ کشتی میں بچ جانے والوں میں سے صرف ان کے تین بیٹوں ہی سے نسلِ انسانی آگے چلی، جیسا کہ آگے سورۃ الصّٰفّٰت ہی میں ذکر آرہا ہے۔[1]
Flag Counter