Maktaba Wahhabi

193 - 438
صبر و تحمل سے بس اپنا کام کریں اور انجام کار ہمارے حوالے کر دیں۔ پہلی قوموں کا انجام ذکر کرتے ہوئے ایک جگہ فرمایا گیا ہے: ﴿ فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنْبِهِ فَمِنْهُمْ مَنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًا وَمِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَمِنْهُمْ مَنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ وَمِنْهُمْ مَنْ أَغْرَقْنَا وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴾ [العنکبوت: ۴۰] ’’تو ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ میں پکڑ لیا، پھر ان میں سے کوئی وہ تھا جس پر ہم نے پتھراؤ والی ہوا بھیجی اوران میں سے کوئی وہ تھا جسے چیخ نے پکڑ لیا اور ان میں سے کوئی وہ تھا جسے ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے کوئی وہ تھا جسے ہم نے غرق کر دیا اور اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرے اور لیکن وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔‘‘ ﴿ فَانْظُرْ ﴾ نظر کے معنی کسی کو آنکھ سے دیکھنا، غور و فکر کرنا ہیں۔ اور کبھی اُس معرفت کو بھی ’’النظر‘‘ کہتے ہیں جو غور و فکر کے بعد حاصل ہوتی ہے۔[1] اور عموماً جب اس کا استعمال ’’اِلیٰ‘‘ کے ساتھ ہوتا ہے تو اس کے معنی آنکھ سے دیکھنا ہوتے ہیں۔ بلکہ علامہ راغب نے فرمایا ہے کہ عوام کے نزدیک نظر کا لفظ رؤیت بصری میں استعمال ہوتا ہے لیکن خواص کے نزدیک یہ عموماً بصیرت کے معنی میں آتا ہے۔ یہاں بھی یہی بصیرت، غور و فکر یا رؤیت قلبی مراد ہے۔ کفارِ مکہ کی تکذیب کے تناظر ہی میں ایک اور مقام پر فرمایا گیا ہے: ﴿ كَذَّبَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ ﴾ [یونس: ۳۹] ’’اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے، سو دیکھ ظالموں کا
Flag Counter