رسول اللہ صلي الله عليه وسلم والجماعۃ ما اتفق علیہ أصحاب رسول اللہ صلي الله عليه وسلم في خلافۃ الأئمۃ الأربعۃ الخلفاء الراشدین المھدیین رحمۃ اللہ علیھم أجمعین‘‘[1] ’’مومن پر اہل السنہ والجماعۃ کی پیروی لازم ہے۔ سنت وہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاری فرمایا ہو اور ’’الجماعۃ‘‘ وہ ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ، ائمہ اربعہ خلفائے راشدین مہدیین رحمہم اللہ کی خلافت میں جمع ہوئے تھے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: ’’میرے بعد بہت اختلاف ہوگا، تم پر میری اور خلفائے راشدین مہدیین کی سنت لازم ہے۔ اسے مضبوطی سے پکڑو۔‘‘[2] یہی وہ بات ہے، جو شیخ جیلانی رحمہ اللہ نے فرمائی ہے۔ اس لیے صحابہ کرام کے بعد عامۃ الناس کی کثرت و بھیڑ کسی قول و عمل کے سچا ہونے کی دلیل نہیں۔بہ حیثیت عمومی مسلمانوں کے مقابلے میں کفار و مشرکین کی تعداد آج بھی زیادہ ہے، بلکہ عیسائیت عقیدہ تثلیث پر متفق ہے، تو کیا یہ اتفاق تثلیث کی سچائی پر دلیل ہے؟ ہر گز نہیں، بلکہ عیسائیت وہی ہے، جس کی تعلیم عیسیٰ علیہ السلام نے دی اور ان کے حواریوں نے اسے تسلیم کیا تھا۔ شیطان مردود نے بغاوت کرتے ہوئے اولاد آدم کو گمراہ کرنے کا جو اعلان کیا تھا اس میں اس نے کہا تھا: ﴿ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ ﴾ [الأعراف: ۱۷] ’’اور تُو ان کے اکثر کو شکر کرنے والا نہیں پائے گا۔‘‘ |