جماعت ہو۔ امام ابن عیینہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’أسلکوا سبیل الحق ولاتستوحشوا من قلۃ أہلہ‘‘[1] ’’حق کی راہ پر چلو، اس سے مت گھبراؤ کہ اس پر چلنے والے کم ہیں۔‘‘ امام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’علیک بآثار السلف وإن رفضک الناس‘‘[2] ’’آثارِ سلف کو لازم پکڑو اگرچہ لوگ تمھارا ساتھ چھوڑ جائیں۔‘‘ امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ سے کسی نے پوچھا کہ یہ جو سوادِ اَعظم کے ساتھ لگے رہنے کا حکم ہے، اس سے کیا مراد ہے؟ اُنھوں نے فرمایا: اس کا مفہوم یہ ہے کہ محمد بن اسلم طوسی رحمہ اللہ اور ان کے رفقاء کے ساتھ لگے رہو۔ امام اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہی سوال کسی نے امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے کیا تو اُنھوں نے فرمایاتھا: ابو حمزہ السُکّري محمد بن میمون المروزی کے ساتھ رہو۔ پھر امام اسحاق رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’ان کے زمانے میں وہی تھے مگر ہمارے زمانے میں محمد بن اسلم طوسی رحمہ اللہ اور اُن کے ہم نَوا ہیں۔‘‘ امام صاحب نے مزید فرمایا: ’’اگر تم جاہلوں سے پوچھو کہ سواد اَعظم کیا ہے تو وہ کہیں گے: لوگوں کی جماعت۔ مگر وہ اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ جماعت سے مراد وہ عالِم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع دار ہے۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطیع و تابع دار ہے، وہ جماعت کے ساتھ ہے۔ میں نے پچاس سال سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم |