Maktaba Wahhabi

180 - 438
اشارہ ہے۔ سورۃ الواقعہ میں ہے: ﴿ لَآكِلُونَ مِنْ شَجَرٍ مِنْ زَقُّومٍ (52) فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ (53) فَشَارِبُونَ عَلَيْهِ مِنَ الْحَمِيمِ (54) فَشَارِبُونَ شُرْبَ الْهِيمِ (55) هَذَا نُزُلُهُمْ يَوْمَ الدِّينِ (56) ﴾ [الواقعۃ:۵۶۔۵۱] ’’پھر بے شک تم اے گمراہو! جھٹلانے والو! یقینا تھوہر کے پودے میں سے کھانے والے ہو۔ پھر اُس سے پیٹ بھرنے والے ہو۔ پھر اس پر کھولتے پانی سے پینے والے ہو۔ پھر پیاس کی بیماری والے اونٹوں کے پینے کی طرح پینے والے ہو۔ یہ جزا کے دن ان کی مہمانی ہے۔‘‘ اونٹ تو عام حالت میں پانی غٹاغٹ پیتا ہے مگر پیاس کی بیماری میں تو اس کی پیاس بجھتی ہی نہیں۔ اس میں جہنمیوں کی پانی کے لیے شدت طلب کی طرف اشارہ ہے کہ زقوم سے پیاس بھڑکے گی تو بڑی بے تابی سے پانی طلب کریں گے اور بڑی بے صبری سے پییں گے لیکن پانی انھیں کھولتا ہوا ملے گا: ﴿ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ ﴾ [محمد: ۱۵] ’’اور جنھیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔‘‘ (العیاذ باللہ) بعض نے کہا ہے کہ گرم پانی کے ساتھ پیپ اور لہو ملاہوا ہوگا جو دوزخیوں کے جسموں سے بہے گا۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے: ﴿ وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ ﴾ [إبراہیم: ۱۶] ’’اسے اس پانی سے پلایا جائے گا جو پیپ ہے۔‘‘ ایک اور مقام پر ہے:
Flag Counter