Maktaba Wahhabi

179 - 438
﴿ ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًا مِنْ حَمِيمٍ (67) ثُمَّ إِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَإِلَى الْجَحِيمِ (68) إِنَّهُمْ أَلْفَوْا آبَاءَهُمْ ضَالِّينَ (69) فَهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ (70) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۷۰۔ ۶۷] ’’پھر بلاشبہہ ان کے لیے اس پر یقینا سخت گرم پانی کی آمیزش ہے۔ پھر بلاشبہہ ان کی واپسی یقینا اسی بھڑکتی ہوئی آگ کی طرف ہوگی۔ بے شک اُنھوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا۔ تو وہ انھی کے قدموں کے نشانوں پر دوڑائے چلے جاتے ہیں۔‘‘ پہلی آیات میں جہنمیوں کے کھانے کا ذکر تھا اب اس کے ساتھ ان کے پینے کا ذکر ہے کہ جب وہ زقوم سے اپنے پیٹ بھریں گے تو پھر پیاس بجھانے کے لیے انھیں سخت گرم پانی دیا جائے گا یہی مفہوم ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ مراد زقوم پر گرم پانی پینا ہے۔ ’’شوب ‘‘کے معنی ہیں: خلط ملط کرنا، ملانا۔ یعنی زقوم کے ساتھ پیاس بجھانے کے لیے سخت گرم پانی شامل کریں گے۔ ’’حمیم‘‘ کے معنی سخت گرم کھولتا ہوا اُبلتا ہوا پانی۔ پھر مجازاً قریبی رشتہ دار اور دوست کو بھی’’ حمیم‘‘ کہا جاتا ہے کیوں کہ وہ اپنے دوست اور رشتہ دار کی محبت میں بھڑک اُٹھتا اور اُچھلتا ہے۔ بخار کو بھی الحُمّٰی اس لیے کہا جاتا ہے اس میں حرارت تیز ہوجاتی ہے۔ کڑوے کسیلے زقوم سے پیٹ بھرتے ہوئے پیاس کی شدت سے وہ پانی طلب کریں گے تو انھیں کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا، یوں زقوم کے ساتھ گرم پانی کی آمیزش ہوگی۔ اس میں زقوم کے ساتھ مزید گرم پانی کے ذکر سے عذاب در عذاب کی طرف
Flag Counter