Maktaba Wahhabi

173 - 438
ناز تھا، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ گائے کے چمڑے پر کھڑا ہو جاتا پھر دس طاقت وَر شخص مل کر اس کے پاؤں تلے سے چمڑے کو نکالنا چاہتے تو چمڑا ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا مگر اس کے قدموں میں جنبش بھی نہ ہوتی۔ اسی حوالے سے فرمایا گیا ہے: ﴿ وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلَّا مَلَائِكَةً وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةً لِلَّذِينَ كَفَرُوا ﴾ [المدثر: ۳۱] ’’اور ہم نے جہنم کے محافظ، فرشتوں کے سوا نہیں بنائے اور ان کی تعداد ان لوگوں کی آزمایش ہی کے لیے بنائی ہے جنھوں نے کفر کیا۔‘‘ جہنم کے فرشتوں کی طرح جب ان کے سامنے معراج کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تو انھوں نے فتنہ کھڑا کردیا، دیکھو جی ایک رات میں بیت المقدس اور آسمان کی سیر کا دعویٰ حقیقت پر مبنی ہوسکتا ہے؟ ان کی اسی فتنہ گری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا گیا: ﴿ وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ ﴾ [بني إسرائیل: ۶۰] ’’اور ہم نے وہ منظر جو تجھے دکھایا، نہیں بنایا مگر لوگوں کے لیے آزمایش اور وہ درخت بھی جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے۔‘‘ انھوں نے معراج کا بھی مذاق اڑایا اور شجر ملعونہ کا بھی۔ یہاں شجرۃ ملعونہ سے وہی زقوم کا درخت مراد ہے۔ اسے ملعونہ اس لیے کہا گیا کہ اس کی جڑ قصر جہنم میں ہے اور وہ جہنم کا درخت ہے۔ اور جہنم اللہ تعالیٰ کے غضب کا مظہر ہے۔ رحمت اس سے دور ہے اسی طرح جس پر اللہ کی لعنت ہو، وہ بھی رحمت سے دور ہوتا ہے۔ یا یہ کہ اس درخت کو کھانے والے کافرو مشرک چونکہ ملعون ہوں گے اس لیے اس درخت کو بھی ملعون قرار دیا گیا ہے۔
Flag Counter