Maktaba Wahhabi

159 - 438
اسے جہنم کے وسط میں دیکھے گا۔ آیت میں صرف اسی کے دیکھنے کا تذکرہ ہے، اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ دوسرے جنتی دوست نہیں دیکھیں گے۔ بلکہ دیکھیں گے تو سبھی مگر نظر اسے ہی آئے گا۔ اور اس کا بھی احتمال ہے کہ وہ سب کو ہی نظر آئے گا، کیونکہ کبھی فرد واحد کے خطاب میں اس نوع کے تمام افراد مراد ہوتے ہیں۔ جیسے فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الْإِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ ﴾ [الإنفطار: ۶] ’’اے انسان تجھے تیرے نہایت کرم والے رب کے متعلق کس چیز نے دھوکا دیا؟‘‘ یہاں ایک انسان کو خطاب ہے مگر مخاطب وہ سبھی انسان ہیں جو دھوکے میں مبتلا ہیں۔ اس لیے جھانکنے والے تو سبھی ہیں مگر دیکھنے کا انتساب ایک کی طرف ہے۔[1] ﴿ سَوَاءِ الْجَحِيمِ ﴾ ’’جہنم کے وسط میں۔‘‘ ’’سواء‘‘ کے معنی وسط اور درمیان کے ہیں۔ اور ’’سَوائٌ وسِوًی وسُوًی‘‘ اسے کہا جاتا ہے، جس کی نسبت دونوں طرف مساوی ہو۔ صراطِ مستقیم کو سواء السبیل بھی کہا گیا ہے، کیوں کہ وہ افراط و تفریط کے درمیان سیدھا راستہ ہوتا ہے۔ اور ’’جحیم‘‘ کا اصل ’’الجحمۃ‘‘ ہے، جس کے معنی ہیں آگ بھڑکنے کی شدت۔[2] جنتی جو جہنمیوں کو دور سے دیکھیں اور پہچانیں گے تو اس میں ایک حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ قیامت کے روز سب کی بینائی تیز ہوجائے گی۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ لَقَدْ كُنْتَ فِي غَفْلَةٍ مِنْ هَذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ ﴾ [قٓ: ۲۲] ’’بلاشبہہ یقینا تُو اس سے بڑی غفلت میں تھا، سو ہم نے تجھ سے تیرا پردہ
Flag Counter