Maktaba Wahhabi

156 - 438
انسان باتوں سے گمراہ کرتا ہے۔ دونوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (4) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (5) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ ﴾ [الناس: ۶۔ ۴] ’’وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے، جو ہٹ ہٹ کر آنے والا ہے وہ جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ جنوں اور انسانوں میں سے۔‘‘ ﴿ لَمَدِينُونَ ﴾ ل تاکید کے لیے ہے اور ’’مدینون‘‘ ’’دین‘‘ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں اعمال کی جزا و سزا اور بعض نے کہا ہے اس کے معنی حساب ومحاسبہ کے ہیں۔ اور ’’مدین‘‘ اور ’’مدینۃ‘‘ کے معنی غلام اور لونڈی کے بھی آتے ہیں۔ یہ جنتی اور اس کا ’’قرین‘‘ کون ہیں؟ بعض نے ان سے مراد وہ دو دوست لیے ہیں جن کا قصہ سورۃ الکہف میں ﴿ وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا رَجُلَيْنِ ﴾[1] کے الفاظ سے بیان ہوا ہے۔[2] جب کہ امام ابن جریر اور سعید بن منصور نے فرات بن ثعلبہ البہرانی تابعی سے، اور ابن ابی حاتم نے اسماعیل السدی سے، عبد الرزاق اور ابن المنذر نے عطاء خراسانی سے دو دوستوں کا قصہ ذکر کیا ہے۔ بعض نے اسے مختصر اور بعض نے مفصل بیان کیا ہے۔ جس کا خلاصہ یوں ہے کہ دو ساتھیوں کا کاروبار مشترک تھا۔ انھیں آٹھ ہزار دینار کا نفع ملا۔ دونوں نے نصف نصف، یعنی چار چار ہزار دینار آپس میں تقسیم کرلیے۔ ایک نے ایک ہزار دینار کی زمین خریدی، دوسرے نے اپنے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ! فلاں شخص نے ایک ہزار میں زمین خریدی ہے میں ایک ہزار صدقہ کرتا ہوں اور اس کے بدلے جنت میں زمین خریدتا ہوں۔ پھر اس کے ساتھی نے ایک ہزار سے اپنا گھر بنایا تو دوسرے ساتھی نے ایک ہزار مزید صدقہ کرکے اللہ تعالیٰ
Flag Counter