Maktaba Wahhabi

155 - 438
﴿ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ إِنِّي كَانَ لِي قَرِينٌ (51) يَقُولُ أَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِينَ (52) أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَدِينُونَ (53) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۵۳۔ ۵۱] ’’ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا بے شک میں (دنیا میں) میرا ایک ساتھی تھا۔ وہ کہا کرتا تھا کہ کیا واقعی تو بھی ماننے والوں میں سے ہے۔ کیا جب ہم مرگئے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا واقعی ہم ضرور جزا دیے جانے والے ہیں؟‘‘ باہم گفتگو میں ایک جنتی دنیا میں اپنے ایک ساتھی کے بارے میں بتلائے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا جو مجھے کہا کرتا تھا کہ کیا تم بھی ان لوگوں میں سے ہو جو قیامت کو تسلیم کرتے ہیں؟ کیا تمھاری عقل وفکر میں یہ بات آتی ہے کہ جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے تو اپنے اعمال کی جزا پانے کے لیے دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟ ﴿ لِي قَرِينٌ ﴾ قرین کے معنی ساتھی اور ہم نشین کے ہیں۔ قرآنِ مجید میں ’’قرین‘‘ (ہم نشین) کا اطلاق انسان اور اُس فرشتے پر ہوا ہے جو انسان کا نامہ اعمال لکھنے والا ہے، جس کا ذکر سورت قٓ میں ہے[1] ، اور شیطان پر بھی ہوا ہے، جو انسان کے ساتھ ہے۔ اس کا ذکر قرآنِ مجید میں دیگر مقامات پر بھی ہے۔[2] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہاں مشرک انسان مراد ہے اور امام مجاہد فرماتے ہیں یہاں شیطان مراد ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا ہے ان دونوں آراء میں کوئی مخالفت نہیں۔ شیطان دل میں وسوسہ ڈالتا ہے جب کہ شیطان نما
Flag Counter