’’غرقي‘‘ کا اطلاق انڈے کی جھلی اور انڈے کی سفیدی پر بھی ہوتا ہے۔ مگر یہ حدیث سخت ضعیف ہے۔ سلیمان بن ابی کریمۃ ضعیف ہے اس کے ترجمے میں یہی حدیث امام عقیلی نے ذکر کی ہے اور کہا ہے، وہ منکر احادیث بیان کرتا ہے اس کی کسی نے متابعت نہیں کی۔[1] اسی کے واسطے سے یہ روایت ہے۔ امام ابن عدی نے بھی یہ روایت ذکر کی ہے، اور کہا ہے کہ اسی کے واسطے سے یہ روایت ہے اور اس کی عموماً احادیث منکر ہیں۔[2] اس لیے ایسی منکر روایت سے استدلال درست نہیں۔ یہ دراصل ایک طویل روایت ہے جسے امام طبرانی نے بھی نقل کیا ہے۔ اور علامہ منذری نے بھی اسے صیغۂ تضعیف سے نقل کیا ہے[3] اور علامہ ہیثمی نے کہا ہے: اس میں سلیمان بن ابی کریمہ ضعیف ہے۔[4] قرآنِ مجید میں جنت کی عورتوں کی اور کئی صفات بیان ہوئی ہیں: انھیں کواعب، حور، خیرات حسان، ازواج مطہرۃ، ابکارا، عربا اترابا کہا گیا ہے اور انھیں لؤلؤ مکنون اور یاقوت ومرجان سے بھی تشبیہ دی گئی ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ولو ان امرأۃ من نساء أہل الجنۃ اطلعت إلی الأرض لاضآء ت ما بینہما لملأت ما بینہما ریحا۔ )) [5] ’’اور اگر جنت کی عورتوں میں سے ایک عورت زمین کی طرف جھانکے تو جنت اور زمین کے مابین سب کو روشن کردے اور ان کے درمیان کو خوشبو سے بھر دے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: |