’’پہلی اور دوسری جماعت جب جنت میں داخل ہوگی ان میں سے ہر ایک کو دو ’’الحور العین‘‘ ملیں گی، بوجہ حُسن ان کی پنڈلیوں کی ہڈی کا گودا ہڈی اور گوشت کے پیچھے سے نظر آئے گا۔‘‘[1] حضرت ابوہریرہ سے ہی روایت ہے: ’’ولنصیف امرأۃ من الجنۃ خیر من الدنیا ومثلہا معہا‘‘ ’’جنت کی عورت کا دوپٹہ پوری دنیا اور اس کے ساتھ اس جیسی ایک اور دنیا سے بہتر ہے۔‘‘ جب کہ ایک دوپٹہ کی یہ قدر وقیمت ہے تو باقی لباس کیا ہوگا۔[2] ایک حدیث میں ہے: ’’جنت کی عورت کے ادنیٰ درجے کا موتی اتنا چمکتا ہوگا کہ اس سے مشرق ومغرب کے مابین سب کچھ روشن ہو جائے گا۔‘‘[3] اس موضوع کی دیگر احادیث الترغیب والترہیب میں دیکھی جا سکتی ہیں۔[4] ﴿فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ ﴾ اہلِ جنت پر انعامات کے ساتھ اب ان کی باہمی گفتگو کا ذکر ہے، دنیا میں جیسے مائدہ کے ساتھ حدیث المائدہ لطف کو دوبالا کر دیتی ہے، اسی طرح جنتیوں پر جب شراب کے جام پہ جام لوٹائے جا رہے ہوں گے تو وہ باہم باتیں کریں گے۔ اپنی کامیابی پر اللہ تعالیٰ کا شکر کریں گے او رناکامیوں کا منہ دیکھنے والوں کا تذکرہ کریں گے۔ امام رازی رحمہ اللہ نے فرمایا: ﴿ فَأَقْبَلَ ﴾ میں ’’ف‘‘ کا عطف ﴿ يُطَافُ عَلَيْهِمْ ﴾ پر ہے کہ وہ کھائیں اور پئیں گے اور آپس میں باتیں |