Maktaba Wahhabi

144 - 438
(( لا عدوی ولا طیرۃ ولا غول )) [1] ’’نہ تو کسی کو دوسرے کی بیماری لگتی ہے اور نہ ہی بدشگونی کوئی چیز ہے اور نہ غول کی کوئی تاثیر ہے۔‘‘ ’’غول‘‘ واحد ہے، اس کی جمع ’’غیلان‘‘ اور ’’اغوال‘‘ آتی ہے۔ اہلِ عرب کا یہ خیال تھا کہ جنگلات میں جنات و شیاطین کی ایک جنس ہے جو مختلف شکلیں بنا کر اور مختلف رنگ بدل کر لوگوں کو دکھائی دیتے ہیں اور انھیں راستے سے بھٹکا کر ہلاک کردیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نفی فرما کر اس نظریے کو باطل قرار دیا ہے۔ لہٰذا اس حدیث میں ’’غول‘‘ کی یا ان کے ڈرانے، دھمکانے کی نفی نہیں، بلکہ ’’غول‘‘ کے بارے میں اہلِ عرب کے خیال کی نفی ہے کہ وہ رنگ اور صورتیں بدل کر لوگوں کو اچک لیتے ہیں۔ حضرت جابر ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم سر سبز علاقے میں سفر کرو تو اپنی سواری کو چرنے دو، اور اپنی منزل کو کھوٹی نہ کرو، اور جب تم خشک علاقے میں سفر کرو تو جلدی گزر جاؤ، رات کو سفر کرو کہ زمین رات کو لپیٹ لی جاتی ہے اور جب ’’غیلان‘‘ تمھیں پریشان کریں تو جلدی سے اذان دو، راستے کے درمیان نماز نہ پڑھو اور نہ وہاں ڈیرا ڈالو، کیونکہ وہاں سانپ اور درندے ہوتے ہیں۔ وہاں قضائے حاجت سے اجتناب کرو، کیوں کہ لوگ ان پر لعنت کرتے ہیں۔‘‘[2] علامہ ہیثمی نے کہا ہے کہ اس کے راوی صحیح کے راوی ہیں۔ [3] لیکن امام حسن بصری رحمہ اللہ نے یہ روایت حضرت جابر سے بیان کی ہے۔ اور
Flag Counter