شراب کے بارے میں یہ بھی فرمایا گیا ہے: ﴿ يُسْقَوْنَ مِنْ رَحِيقٍ مَخْتُومٍ (25) خِتَامُهُ مِسْكٌ وَفِي ذَلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ ﴾ [المطففین: ۲۶، ۲۵] ’’انھیں ایسی خالص شراب پلائی جائے گی جس پر مہر لگی ہوگی، اس کی مہر کستوری ہوگی اور اسی (کو حاصل کرنے) میں ان لوگوں کو مقابلہ کرنا لازم ہے جو (کسی چیز کے حاصل کرنے میں) مقابلہ کرنے والے ہیں۔‘‘ (اللّٰہم ارزقنا واسقنا منہ، آمین) اس کے مقابلے میں جہنمیوں کو کھولتے ہوئے چشموں سے پانی پلایا جائے گا: ﴿ تُسْقَى مِنْ عَيْنٍ آنِيَةٍ ﴾ [الغاشیۃ: ۵] ’’وہ ایک کھولتے ہوئے چشمے سے پلائے جائیں گے۔‘‘ گرم پانی ہی کیا پیپ بھی انھیں پلائی جائے گی۔ جیسے فرمایا: ﴿ وَيُسْقَى مِنْ مَاءٍ صَدِيدٍ ﴾ [إبراہیم: ۱۶] ’’اور اسے اس پانی سے پلایا جائے گا جو پیپ ہے۔‘‘ اس کے پینے سے انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں گی چنانچہ فرمایا گیا ہے: ﴿ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ ﴾ [محمد: ۱۵] ’’اور جنھیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو وہ ان کی انتڑیاں ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔‘‘ اللھم إنا نعوذبک من عذاب جہنم۔ اوپر بیان ہوا ہے کہ ’’غول‘‘ کے معنی آفت اور مصیبت کے ہیں اور کسی کو یوں ہلاک کردینے کے ہیں کہ کسی کو اس کا پتا بھی نہ چلے۔ حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: |