ہیں۔ بالآخر شرابی موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ مگر جنت کی شراب میں ہلاکت اور کسی بیماری کا کوئی خدشہ نہیں۔ ’’لا غول‘‘ کے معنی ہیں کہ ’’اس سے سردرد نہیں ہوگا۔‘‘ سر درد جسمانی ہلاکت وبربادی کا ایک پہلو ہے۔ اسی معنی میں فرمایا گیا ہے: ﴿ لَا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنْزِفُونَ ﴾ [الواقعۃ: ۱۹] ’’وہ نہ اس سے درد سر میں مبتلا ہوں گے اور نہ بہکیں گے۔‘‘ جنت کی شراب کے متعلق ایک اور مقام پر فرمایا گیا ہے: ﴿ وَسَقَاهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُورًا ﴾ [الدھر: ۲۱] ’’اور ان کا ربّ انھیں نہایت پاک شراب پلائے گا۔‘‘ دنیا کی شراب کے نقصانات اللہ تعالیٰ نے بتلائے ہیں کہ گندی ہے، عمل شیطان ہے، باہم عداوت اور جھگڑے کا سبب ہے، ایک دوسرے کے دل میں بغض ڈال دیتی ہے، اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روکتی ہے۔ [المائدۃ: ۹۱، ۹۰] مگر جنت کی شراب میں اس قسم کی کسی خرابی کا تصور نہیں، وہ ’’شراب طہور‘‘ ہوگی کہ کدورتوں اور آلودگیوں کو قریب نہیں پھٹکنے دے گی، نہ ظاہری نہ باطنی۔ اسی شراب کے بارے میں یہ بھی فرمایا گیا ہے: ﴿ وَيُسْقَوْنَ فِيهَا كَأْسًا كَانَ مِزَاجُهَا زَنْجَبِيلًا ﴾ [الدھر: ۱۷] ’’اور اس میں انھیں ایسا جام پلایا جائے گا جس میں سونٹھ ملی ہوگی۔‘‘ کبھی فرمایا: ﴿ إِنَّ الْأَبْرَارَ يَشْرَبُونَ مِنْ كَأْسٍ كَانَ مِزَاجُهَا كَافُورًا ﴾ [الدھر: ۵] ’’بلاشبہہ نیک لوگ ایسے جام سے پئیں گے جس میں کافور ملا ہوا ہوگا۔‘‘ گویا شراب کی آمیزش بدل بدل کے انھیں جام پلائے جائیں گے۔ اسی |