ہوتے ہیں۔ شراب ہی نہیں کھانے پینے کے لیے بھی سونے چاندی کے برتن استعمال ہوتے ہیں۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان برتنوں میں کھانے پینے سے منع فرمایا ہے چنانچہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے پینے کے لیے پانی طلب کیا تو ایک مجوسی نے چاندی کے برتن میں پانی پیش کیا، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ہاتھ میں لیتے ہی وہ گلاس مجوسی پر دے مارا اور فرمایا: میں نے ایسا اس لیے کیا ہے کہ میں نے کئی بار اسے ایسے برتن میں پانی لانے سے منع کیا ہے مگر یہ پھر بھی باز نہیں آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( لا تلبسوا الحریر ولا الدیباج ولا تشربوا في آنیۃ الذہب والفضۃ ولا تأکلوا في صحافہا فإنہا لہم في الدنیا ولنا في الآخرۃ )) [1] ’’ریشمی لباس نہ پہنو اور نہ وہ پہنو جس کا تانا بانا ریشمی ہو، سونے اور چاندی کے برتنوں میں پانی نہ پیو نہ سونے چاندی کی رِکابیوں میں کھاؤ کیونکہ سونے چاندی کے برتن دنیا میں کافروں کے لیے ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔‘‘ جنت میں اہلِ جنت کی سونے چاندی کے برتنوں میں مہمانی ہوگی۔ ﴿ مَعِينٍ ﴾ معن سے مشتق ہے، یعنی جاری پانی۔ بعض نے اسے ’’عین‘‘ سے مشتق کہا ہے اور ’’عین‘‘ کے معنی آنکھ۔ پانی کے چشمے کو بھی ’’عین‘‘ کہتے ہیں کیونکہ اس سے پانی ابلتا ہے جیسے آنکھ سے آنسو جاری ہوتے ہیں۔ اور ’’معین‘‘ بمعنی ’’معیون‘‘ صفت مفعولی ہے، یعنی چلتا ہوا پانی جو آنکھوں کو نظر آئے۔ گویا خدام شراب کی جاری نہروں سے جام بھر بھر کر اہلِ جنت کی خدمت میں پیش کریں |