Maktaba Wahhabi

130 - 438
اہل ایمان کے بارے میں فرمایا گیا ہے: ﴿ وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾ [الزخرف: ۷۲] ’’اور یہی وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہو، اس کی وجہ سے جو تم عمل کرتے تھے۔‘‘ یہاں بھی عمل سے قلبی ایمان اور اعمال بالجوارح سب مراد ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: ’’أي العمل أفضل‘‘ ’’کون سا عمل افضل ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إیمان باللہ ورسولہ )) [1] ’’اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا سب سے افضل عمل ہے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اسی بنا پر باب قائم کیا ہے: ’’من قال أن الإیمان ہو العمل‘‘ یعنی باب ہے اس کے بیان میں جس نے کہا کہ ایمان عمل ہے۔ یہاں بھی کفار کے اعمال میں ان کا کفر وشرک اوّل واہلہ میں شامل ہے۔ یہ آیت من جملہ ان دلائل میں سے ایک دلیل ہے کہ کفار احکامِ شریعت کے مخاطب ہیں۔ جیسے انھیں ایمان کی دعوت ہے اعمالِ حسنہ کی بھی دعوت ہے مگر اُنھوں نے ایمان کی جگہ کفر وشرک اور اعمالِ صالحہ کی بجائے اعمال سیئہ اختیار کیے۔ جہنم انھی اعمال کا نتیجہ ہے۔ ﴿ إِلَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ ﴾ اس جہنم سے اللہ کے خالص بندے محفوظ رہیں گے۔ یہ استثنا منقطع ’’لذائقو‘‘ کی ضمیر سے ہے کہ مخلصین جہنم کا عذاب نہیں چکھیں گے۔ بعض نے کہا یہ استثنا ’’تجزون‘‘ کی ضمیر سے ہے کہ کافروں کو تو ان کے اعمال ہی کا بدلہ ملے گا مگر مخلصین کو اپنے اعمال سے کئی گنا زیادہ اجر ملے گا۔ مگر صحیح یہ
Flag Counter