Maktaba Wahhabi

126 - 438
لیتے ہیں اسی طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی لوگوں کو اپنا گرویدہ وہم نَوا بنا لیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو انھیں قیامت، جزا وسزا، دوزخ کے ہول ناک مناظر اور جنت کی رعنائی اور خوب صورتی کی باتیں سناتے تو کفار انھیں ’’حدیثِ خرافۃ‘‘ یعنی فضول اور بے عقلی کی باتیں سمجھتے تھے۔ اس لیے آپ کو دیوانہ کہتے تھے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے کفار کے اسی الزام کے جواب میں یہاں فرمایا ہے: ﴿بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ ﴾ ’’بلکہ وہ حق لے کر آیا ہے۔‘‘ اس میں نہ شاعرانہ خیالی ہے اور نہ ہی دیوانگی کا کوئی اثر۔ جو کتاب تمھیں سناتا ہے، وہ کتابِ حق ہے نہ اس میں باطل کا تصور ہے نہ ہی ریب وتردد۔ اور جو وہ کہتا ہے، وہ بھی حق ہے۔ ’’دینِ حق‘‘ وہی ہے جو آپ لائے ہیں اس کے علاوہ سب باطل ہے اور جھوٹ وفریب ہے۔ ﴿وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ ﴾ اور اس نے تمام رسولوں کی تصدیق کی ہے کہ وہ سب اللہ کے سچے رسول تھے۔ اور اس نے وہی دعوت دی ہے جو پہلے رسول دیتے رہے ہیں۔ بُعد زمانی کے باوجود دعوتِ انبیا میں یکسانیت بجائے خود حق ہونے کی دلیل ہے۔ اور جو انھوں نے اس نبی کے بارے میں خبریں دی ہیں وہ ان کی تصدیق کرتا ہے کہ وہی ان کا مصداق ہے، بلکہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے نزدیک اس کی قراء ت ’’صدق المرسلون‘‘ تھی کہ انبیا نے صحیح فرمایا، جو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت دی اور بتلایا کہ وہ سب سے آخر میں آئیں گے۔[1] امام رازی رحمہ اللہ نے تفسیر میں یہی قراء ت اختیار کی ہے اور اس کا مفہوم یہ ذکر کیا ہے کہ انبیا نے جو فرمایا سچ فرمایا۔ توحید کی جو دعوت دی اور آخرت کی جو خبریں دیں ان میں وہ سچے تھے۔ الغرض ان کا ہر قول صدق پر مبنی تھا۔
Flag Counter