میں متکبر ائمہ کفر نے ضعفاء اور غرباء کو ظلم وستم کی چکی میں پیسا اور ان کی چودھراہٹ کا دباؤ ضعفاء کے ایمان میں رکاوٹ بنا۔ جس کا اظہار ضعفاء کی طرف سے سورت سبا میں بیان ہوا ہے۔ اور بعد کی آیت سے بھی ان کے اس جھوٹ کی قلعی کھل رہی ہے جس میں ان کا یہ اقرار بیان ہوا ہے: ﴿ فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ ﴾ [الصّٰفّٰت: ۳۲] ’’سو ہم نے تمھیں گمراہ کیا، بے شک ہم خود گمراہ تھے۔‘‘ ﴿ سُلْطَانٍ ﴾ کے معنی حجت ودلیل بھی ہیں، یعنی ہماری تم پر کوئی حجت وبرہان نہ تھی کہ جس سے متاثر ہو کر تم نے کفر اختیار کیا۔ بلکہ ہم نے تو صرف تمھیں کفر کی دعوت دی تھی تم اپنی مصلحت اور مفاد میں ہمارے ساتھ لگے رہے۔ شیطان بھی قیامت کے روز کہے گا: ﴿ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ إِلَّا أَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنْفُسَكُمْ ﴾ [إبراہیم: ۲۲] ’’میرا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا۔ سوائے اس کے کہ میں نے تمھیں بلایا تو تم نے میرا کہنا مان لیا، اب مجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو۔‘‘ یہاں بھی یہ معنی کیے گئے ہیں کہ میں نے تمھیں بلا دلیل وحجت بلایا تم نے میری دعوت کو قبول کرلیا۔[1] ﴿ بَلْ كُنْتُمْ قَوْمًا طَاغِينَ ﴾ ’’طغی‘‘ کے معنی ہیں بے حد سرکشی اور حد سے تجاوز کرنا، چنانچہ یہاں معنی یہ ہوئے کہ تم نے ایمان کے بدلے کفر اور ہدایت کے بدلے گمراہی اختیار کی تھی۔ |