Maktaba Wahhabi

112 - 438
لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ [سبا: ۳۳۔ ۳۱] ’’اور کاش! تُو دیکھے جب یہ ظالم اپنے رب کے پاس کھڑے کیے ہوئے ہوں گے، ان میں سے ایک دوسرے کی بات رد کر رہا ہوگا، جو لوگ کمزور سمجھے گئے تھے ان لوگوں سے جو بڑے بنے تھے، کہہ رہے ہوں گے: اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان لانے والے ہوتے۔ وہ لوگ جو بڑے بنے تھے، ان لوگوں سے جو کمزور سمجھے گئے، کہیں گے: کیا ہم نے تمھیں ہدایت سے روکا تھا، اس کے بعد کہ وہ تمھارے پاس آئی؟ بلکہ تم مجرم تھے۔ اور وہ لوگ جو کمزور سمجھے گئے ان لوگوں سے جو بڑے بنے تھے، کہیں گے: بلکہ (تمھاری) رات اور دن کی چال بازی نے (ہمیں روکا) جب تم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم اللہ کے ساتھ کفر کریں اور اس کے شریک ٹھہرائیں۔ اور وہ ندامت کو چھپائیں گے جب عذاب دیکھیں گے اورہم ان لوگوں کی گردنوں میں جنھوں نے کفر کیا، طوق ڈال دیں گے۔ انھیں بدلہ نہیں دیا جائے گا مگر اسی کا جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ لیڈر اپنی چودھراہٹ کے بل بوتے پر اپنے زیر دستوں کو گمراہ کرتے تھے۔ 3 امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عن الیمین‘‘ سے مراد جانب حق ہے کہ تم ہمیں جانب حق وایمان سے روکتے تھے۔ اہلِ ایمان کو ’’أصحاب الیمین‘‘ بھی کہا گیا ہے۔ اس آیت کے یہی معنی علامہ راغب نے بیان کیے ہیں۔[1] امام حسن بصری وغیرہ نے فرمایا ہے کہ یہاں مراد امورِ خیر اور عمل صالح ہے۔
Flag Counter