Maktaba Wahhabi

94 - 198
دیتے، بل کہ فرشتے آپ کو پہنچاتے ہیں ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿یَآ أَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیْمًا﴾(الأحزاب : 56) ’’اہل ایمان! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھا کریں ۔‘‘ 2. سلام تحیہ، وہ سلام جوملاقات کے وقت کہا جاتا ہے۔ سلام تحیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں کہا جاتا تھا، تو آپ اس کا جواب دیتے تھے اور اب قبر پر کہاجائے، توآپ اس کا جواب دیتے ہیں ۔ اس حدیث سے عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا استدلال درست ہے؟ مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قائلین کا اس حدیث سے استدلال ہے کہ سلام کے وقت آپ کی روح لوٹائی جاتی ہے اور آپ جواب دیتے ہیں ، اس سے ثابت ہوا کہ آپ کی زندگی مستقل ہے،کیوں کہ سلام میں انقطاع نہیں آتا ہر وقت سلام کہا جاتا ہے۔ لہٰذا آپ مسلسل زندہ ہیں ۔ یہ استدلال محل نظر ہے۔ 1. یہ حدیث اس کے بارے میں ہے، جو قبر پر سلام تحیہ کہے۔ سلام مامور تو فرشتے پہنچا تے ہیں ۔ قریب سے مراد حجرۂ عائشہ رضی اللہ عنہا ہے : قریب سے مراد صرف حجرئہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مدفن ہے، یہی وجہ ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سفر سے واپس آتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس جا کر یہ الفاظ کہتے :
Flag Counter