امام صاحب اس حدیث باب قائم کرتے ہیں : بَابُ الِْاقْتِصَارِ فِي الْجَلْسَۃِ الْـأُولٰی عََلَی التَّشَہُّدِ، وَتَرْکِ الدُّعَائِ بَعْدَ التَّشَہُّدِ الْـأَوَّلِ ۔ ’’ پہلے قعدہ میں تشہد پر اکتفا کرنے اور ترک دعا کے جواز کا بیان۔‘‘ (صحیح ابن خزیمۃ : 708) پہلے قعدہ میں تشہد کے علاوہ درود واذکار : پہلے قعدہ میں تشہد سے زائد اذکار،مثلاً درود،دُعا وغیرہ مستحب ہیں : 1. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیان کرتی ہیں : یُصَلِّي تِسْعَ رَکَعَاتٍ لَّا یَجْلِسُ فِیہَا إِلَّا فِي الثَّامِنَۃِ، فَیَذْکُرُ اللّٰہَ وَیَحْمَدُہٗ وَیَدْعُوہُ، ثُمَّ یَنْہَضُ وَلَا یُسَلِّمُ، ثُمَّ یَقُومُ فَیُصَلِّي التَّاسِعَۃَ، ثُمَّ یَقْعُدُ فَیَذْکُرُ اللّٰہَ وَیَحْمَدُہٗ وَیَدْعُوہُ، ثُمَّ یُسَلِّمُ تَسْلِیمًا یُّسْمِعُنَا ۔ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت دا فرماتے اور آٹھویں رکعت کے بعد بیٹھتے۔ اللہ کا ذکر کرتے، اس کی حمد بجالاتے اور دُعا کرتے۔ پھر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہو جاتے اور نویں رکعت ادا فرماتے۔پھر بیٹھ جاتے اور اللہ کا ذکر، اس کی حمد اور اس سے دُعا کرتے، سلام اتنی آواز میں پھیرتے کہ ہمیں سنا دیتے۔‘‘ (صحیح مسلم : 139/746) ٭ ایک حدیث کے الفاظ ہیں : ثُمَّ یُصَلِّي تِسْعَ رَکَعَاتٍ لَّا یَجْلِسُ فِیہِنَّ إِلَّا عِنْدَ الثَّامِنَۃِ، فَیَدْعُو رَبَّہٗ |