صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا اختصار! صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کی جگہ ’’ص، صعم، صلم، صلیو، صلع اور صلعم‘‘ جیسے رموزو اشارات کا استعمال حکم الٰہی اور منہجِ سلف صالحین کی مخالفت ہے۔یہ قبیح اور بدعی اختصار خلاف ادب ہے۔ یہ ایسی بے ہودہ اصطلاح ہے کہ کوئی نادان ہی اس پر اکتفا کر سکتا ہے۔ ٭ حافظ سخاوی رحمہ اللہ (۹۰۲ھ) لکھتے ہیں : اِجْتَنِبْ أَیُّہَا الْکَاتِبُ الرَّمْزَ لَہَا أَيْ لِلصَّلَاۃِ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي خَطِّکَ، بِأَنْ تَقْتَصِرَ مِنْہَا عَلٰی حَرْفَیْنِ، وَنَحْوِ ذٰلِکَ، فَتَکُونَ مَنْقُوصَۃً صُورَۃً، کَمَا یَفْعَلُہُ اْلکُسَالَی وَالْجَہَلَۃُ مِنْ أَبْنَائِ الْعَجَمِ غَالِبًا وَعَوَامُّ الطَّلَبَۃِ، فَیَکْتُبُونَ بَدَلًا عَنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ص، أَوْ صم، أَوْ صلم، أَوْ صلعم، فَذٰلِکَ لِمَا فِیہِ مِنْ نَّقْصِ الْـأَجْرِ لِنَقْصِ الْکِتَابَۃِ خِلَافُ الْـأَوْلٰی ۔ ’’اے لکھنے والے! اپنی لکھائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کی اس طرح رمز لکھنے سے اجتناب کرو کہ دو یا تین چار حرفوں پر اکتفا کر لو۔ اس طرح درود کی صورت ناقص ہو جاتی ہے،جیسے سست اوربہت سے جاہل عجمیوں کا طرز عمل ہے اکثر طلبہ بھی اس غلطی کا شکار ہیں ۔ وہ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘کی جگہ ص،صم،صلم یاصلعم لکھتے ہیں ۔یہ طریقہ کتابت میں نقص کی بنا پر اجر میں کمی کی وجہ سے غیر مستحسن ہے۔‘‘ (فتح المُغیث بشرح ألفیۃ الحدیث : 3/71۔72) |