Maktaba Wahhabi

63 - 198
٭ علامہ ابو یحییٰ زکریا انصاری رحمہ اللہ (م:۹۲۶ھ)لکھتے ہیں : تُسَنُّ الصَّلاَۃُ نُطْقًا وَّکِتَابَۃً عَلٰی سَائِرِ الْـأَنْبِیَائِ وَالْمَلاَئِکَۃِ صَلَّی اللّٰہُ وَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ، کَمَا نَقَلَہُ النَّوَوِيُّ عَنْ إِجْمَاعِ مَنْ یُّعْتَدُّ بِہٖ ۔ ’’تمام انبیائے کرام اور فرشتوں پر بول کر اور لکھ کر درود وسلام بھیجنا مسنون ہے، جیسا کہ علامہ نووی رحمہ اللہ نے تمام معتبر اہل علم کے اجماع سے یہ بات نقل کی ہے۔‘‘ (فتح الباقي بشرح ألفیۃ العراقي : 2/44) ٭ علامہ ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ (۹۰۹۔۹۷۴ھ)لکھتے ہیں : کَذَا اسْمُ رَسُولِہٖ بِأَنْ یُّکْتَبَ عَقِبَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَدْ جَرَتْ بِہٖ عَادَۃُ الْخَلَفِ کَالسَّلَفِ، وَلَا یُخْتَصَرُ کتَابَتُہَا بِنَحْوِ صلعم؛ فَإِنَّہٗ عَادَۃُ الْمَحْرُومِینَ ۔ ’’اسی طرح اللہ کے رسول کے نام کے بعد’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ لکھنا چاہیے۔ خلف وسلف کی یہی عادت رہی ہے۔البتہ درود کو اختصار کے ساتھ لکھنا درست نہیں ، جیسے صلعم، یہ محروم لوگوں کی عادت ہے۔‘‘ (الفتاوی الحدیثیّۃ : 1/164) ٭ حافظ ابوالقاسم حمزہ بن محمد کنانی رحمہ اللہ (۳۵۷ھ)کہتے ہیں : کُنْتُ أکْتُبُ الْحَدِیثَ وَکُنْتُ أَکْتُبُ عِنْدَ ذِکْرِ النَّبِيِّ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ)، وَلَا أَکْتُبُ (وَسَلَّمَ)، فَرَأَیْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ فَقَالَ لِي : مَا لَکَ لَا تُتِمُّ الصَّلَاۃَ عَلَيَّ؟ قَالَ : فَمَا کَتَبْتُ بَعْدَ ذٰلِکَ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ) إلاَّ کَتَبْتُ (وَسَلَّمَ) ۔
Flag Counter