Maktaba Wahhabi

160 - 198
کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ یہ قیام ایسی بدعت ہے، جس کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ۔‘‘ (سُبُل الہدٰی والرِّشاد في سِیرۃ خَیر العِباد : 1/415) کیا قیام، تعظیم کا جائز طریقہ ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ہر مؤمن کے ایمان کا جزو لازم ہے، لیکن اس تعظیم کی حدود کون متعین کرے گا؟ یقینا یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی حق ہے۔ علامہ بشیر احمد سہسوانی رحمہ اللہ ( ۱۳۲۶ھ) فرماتے ہیں : نَحْنُ مَعَاشِرَ أَہْلِ الْحَدِیثِ نُعَظِّمُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِکُلِّ تَعْظِیمٍ جَائَ فِي الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ الثَّابِتَۃِ، سَوَائً کَانَ ذٰلِکَ التَّعْظِیمُ فِعْلِیًّا أَوْ قَوْلِیًّا أَوِ اعْتِقَادِیًّا، وَالْوَارِدُ فِي الْکِتَابِ الْعَزِیزِ وَالسُّنَّۃِ الْمُطَہَّرَۃِ مِنْ ذٰلِکَ الْبَابِ فِي غَایَۃِ الْکَثْرَۃِ …، وَأَہْلُ الْبِدَعِ؛ فَمُعْظَمُ تَعْظِیمِہِمْ تَعْظَیمٌ مُّحْدَثٌ کَشَدِّ الرِّحَالِ إِلٰی قَبْرِ الرَّسُولِ، وَالْفَرَحِ بِلَیْلَۃِ وِلَادَتِہٖ، وَقِرَائَ ۃِ الْمَوْلِدِ، وَالْقِیَامِ عِنْدَ ذِکْرِ وِلَادَتِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَتَقْبِیلِ الْإِبْہَامِ عِنْدَ قَوْلِ الْمُؤَذِّنِ : أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ، وَالتَّمَثُّلِ بَیْنَ یَدَیْہِ قِیَامًا، وَطَلَبِ الْحَاجَاتِ مِنْہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَالنَّذَرِ لَہٗ، وَمَا ضَاہَاہَا، وَأَمَّا التَّعْظِیمَاتُ الثَّابِتَۃُ؛ فَہُمْ عَنْہَا بِمَرَاحِلَ ۔ ’’ہم تمام اہل حدیث رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر وہ تعظیم بجا لاتے ہیں ، جو قرآنِ کریم اور سنت ثابتہ میں وارد ہے، خواہ وہ تعظیم فعلی ہو، قولی ہو یا اعتقادی۔ قرآن
Flag Counter