Maktaba Wahhabi

161 - 198
عزیز اور سنت مطہرہ میں اس طرح کی بہت زیادہ تعظیم موجود ہے۔ ۔ ۔ لیکن بدعت کے خوگر لوگوں کی طرف سے زیادہ سے زیادہ تعظیم یہ ہوتی ہے کہ وہ کوئی بدعت جاری کرلیتے ہیں ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی طرف شد رحال، ولادت رسول کی رات جشن، مولد کی قرائت، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کے ذکر کے وقت قیام کرنا، اذان میں مؤذّن کے أَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ کہنے کے وقت انگوٹھے چومنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرمبارک کے سامنے بت بن کر کھڑے ہونا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حاجات طلب کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی نیاز دینا وغیرہ۔ رہی قرآن وسنت میں ثابت شدہ تعظیمات تو وہ ان سے کوسوں دور ہیں ۔‘‘ (صِیانۃ الإنسان عن وَسوسۃ دحلان، ص 244) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (۷۲۸ھ) فرماتے ہیں : إِنَّمَا تَعْظِیمُ الرُّسُلِ بِتَصْدِیقِہِمْ فِیمَا أَخْبَرُوا بِہٖ عَنِ اللّٰہِ، وَطَاعَتِہِمْ فِیمَا أَمَرُوا بِہٖ، وَمُتَابَعَتِہِمْ، وَمَحَبَّتِہِمْ، وَمُوَالَاتِہِمْ ۔ ’’رسولوں کی تعظیم تو بس ان کی دی ہوئی خبروں کی تصدیق کرنے، ان کے احکام میں ان کی اطاعت کرنے، ان کی پیروی کرنے اور ان سے محبت ومودّت کرنے میں ہے۔‘‘ (کتاب الردّ علی الأخنائي، ص 24-25) نعیمی صاحب ذرا دوسری طرف نکل گئے ہیں ، لکھتے ہیں : ’’تعظیم میں کوئی پابندی نہیں ، بل کہ جس زمانہ میں اورجس جگہ جو طریقہ بھی تعظیم کا ہو، اس طرح کرو، بشرطیکہ شریعت نے اس کو حرام نہ کیا ہو، جیسے کہ تعظیمی سجدہ ورکوع۔ اورہمارے زمانہ میں شاہی احکام کھڑے ہو کر بھی پڑھے جاتے تھے۔
Flag Counter