نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر پر انگوٹھے چومنا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا تقاضا ہے کہ ان کی اطاعت وفرماں برداری کی جائے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پہلے خطبہ میں فرمایا تھا : أَطِیعُونِي مَا أَطَعْتُ اللّٰہَ وَرَسُولَہٗ، فَإِذَا عَصَیْتُ اللّٰہَ وَرَسُولَہٗ؛ فَلَا طَاعَۃَ لِي عَلَیْکُمْ ۔ ’’میری اطاعت اس وقت تک کرنا،جب تک میں اللہ اور رسول کی اطاعت کروں ۔ جب میں اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کروں ، تو آپ پرمیری اطاعت نہیں ۔‘‘ (السّیرۃ لابن ہشام : 6/82، وسندہٗ حسنٌ) ہمارا فرض بنتا ہے کہ غلو وتقصیر سے بچتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو حرز جان بنائیں ۔ شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت وتوقیر بجا لائیں ۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ (۷۴۸ھ)نے کیا خوب فرمایا ہے : اَلْغَلُوُّ وَالْاِطْرَائُ مَنْہِيٌ عَنْہُ، وَالْـأَدَبُ وَالتَّوْقِیْرُ وَاجِبٌ، فَإِذَا اشْتَبَہَ الْاِطْرَائُ بِالتَّوْقِیْرِ تَوَقَّفَ الْعَالِمُ وَتَوَرَّعَ، وَسَأَلَ مَنْ ہُوَ أَعْلَمُ مِنْہُ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُ الْحَقُّ، فَیَقُوْلُ بِہٖ، وَإِلاَّ فَالسُّکُوْتُ وَاسِعٌ لَّہٗ، وَیَکْفِیْہِ التَّوْقِیْرُ الْمَنْصُوْصُ عَلَیْہِ فِي أَحَادِیْثَ لاَ تُحْصٰی، وَکَذَا یَکْفِیْہِ مُجَانَبَۃُ الْغُلُوِّ الَّذِي ارْتَکَبَہُ النَّصَارٰی فِي عِیْسٰی، مَا رَضُوْا لَہٗ بِالنَّبُوَّۃِ حَتّٰی رَفَعُوہُ إِلَی الْإِلٰہِیَّۃِ وَإِلَی الْوَالِدِیَّۃِ، وَانْتَہَکُوْا رُتْبَۃَ الرَّبُوْبِیَّۃِ |