Maktaba Wahhabi

135 - 198
دعا میں درود دعا میں درود پڑھنا مستحب عمل ہے۔ ٭ سیدنا فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلًا یَّدْعُو فِي صَلَاتِہٖ، فَلَمْ یُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ’عَجِلَ ہٰذَا‘، ثُمَّ دَعَاہُ، فَقَالَ لَہٗ أَوْ لِغَیْرِہٖ : ’إِذَا صَلّٰی أَحَدُکُمْ؛ فَلْیَبْدَأْ بِتَحْمِیدِ اللّٰہِ وَالثَّنَائِ عَلَیْہِ، ثُمَّ لْیُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ لْیَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَائَ‘ ۔ ’’ایک شخص نماز میں دعا مانگ رہا تھا،اس نے درود نہیں پڑھا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا : اس نے جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے۔پھر آپ نے اسے یا کسی اور کو بلا کر فرمایا : دعا سے پہلے حمد و ثنا اور درود پڑھ لیا کریں ،اس کے بعد جو چاہیں مانگتے رہیں ۔‘‘ (مسند أحمد : 6/18؛ سنن أبي داوٗد : 1481؛ سنن التّرمذي : 3477، وسندہٗ حسنٌ) اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ’’حسن صحیح‘‘،امام ابن خزیمہ(۷۱۰)اور امام ابن حبان (۱۹۶۰) رحمہما اللہ نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ (۱/۲۳۰،۲۸۶)نے ’’امام بخاری ومسلم رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح‘‘ کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ ٭ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
Flag Counter