نوٹ : درود میں کَمَا صَلَّیْتَ وَسَلَّمْتَ وَبَارَکْتَ وَرَحِمْتَ کا اضافہ بلا دلیل ہے۔ مجالس اہل حدیث کا اعزاز اہل حدیث کی مجالس و محافل کا یہ اعزاز ہے کہ ان میں بکثرت درود پڑھا جاتا ہے۔ سابقہ سطور میں واضح ہو چکا ہے کہ ہر طویل مجلس میں ایک بار درود پڑھنا فرض ہے۔ اہل حدیث کی مجالس میں یہ فرض بھی پورا ہوتا ہے اور بطور ِاستحباب بھی کئی دفعہ درود پڑھ لیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز وشرف کی بات ہے : سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أَوْلَی النَّاسِ بِي یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَکْثَرُہُمْ عَلَيَّ صَلَاۃً ۔ ’’کثرت سے درود پڑھنے والے قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب ہوں گے۔‘‘ (سنن التّرمذي : 484، وسندہٗ حسنٌ) اس حدیث کو امام ترمذی اور حافظ بغوی(شرح السنۃ:۶۸۶) رحمہما اللہ نے ’’حسن غریب‘‘ کہا ہے، جبکہ امام ابن حبان رحمہ اللہ (۹۱۱) نے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔ موسیٰ بن یعقوب زمعی جمہور کے نزدیک ’’حسن الحدیث‘‘ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ (۳۵۴ھ) فرماتے ہیں : فِي ہٰذَا الْخَبَرِ دَلِیلٌ عَلٰی أَنَّ أَوْلَی النَّاسِ بِرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي الْقِیَامَۃِ یَکُونُ أَصْحَابُ الْحَدِیثِ، إِذْ لَیْسَ مِنْ ہٰذِہِ الْـأُمَّۃِ |