لہٰذا محبوب کا ذکر بھی کھڑے ہو کر ہونا چاہیے۔ دیکھو ﴿کُلُوْا وَاشْرَبُوْا﴾میں مطلقا کھانے پینے کی اجازت ہے کہ ہر حلال غذا کھاؤ پیو، تو بریانی، زردہ، قورما سب ہی حلال ہوا خواہ خیر القرون میں ہویا نہ ہو۔‘‘ (جاء الحق، جلد ۱ ص ۲۵۴) اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کے وقت کھڑا ہونا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ہے، تو صحابہ کرام، تابعین عظام اور تبع تابعین، ائمہ دین اورسلف صالحین اس سے محروم کیوں تھے؟ کہاں ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم جو کہ دین وایمان ہے اور کہاں کھانے پینے کے دنیاوی مسائل۔ قرآن وسنت کی روشنی میں مسلّم اصول ہے کہ دینی معاملات میں کرنے کی دلیل ضروری ہے، جبکہ دنیاوی معاملات میں منع کی دلیل۔ کسی کی تعظیم میں کھڑا ہونا جائز نہیں : ٭ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : مَا کَانَ أَحَدٌ مِّنَ النَّاسِ أَحَبَّ إِلَیْہِمْ شَخْصًا مِّنْ رَّسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، کَانُوا إِذَا رَأَوْہُ لَا یَقُومُ لَہٗ أَحَدٌ مِّنْہُمْ، لِمَا یَعْلَمُونَ مِنْ کَرَاہِیَتِہٖ لِذٰلِکَ ۔ ’’صحابہ کرام کے ہاں کوئی بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبوب نہ تھا۔ ان میں سے کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر کھڑا نہ ہوتا، کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ناپسند کرتے ہیں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/134، سنن التّرمذي : 2754، وسندہٗ صحیحٌ) اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ( ۷۲۸ھ) فرماتے ہیں : |