Maktaba Wahhabi

185 - 198
جنازے کے لیے کھڑا ہونا : سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا کہ کافر کے جنازے کے لیے کھڑے ہوں ؟ تو فرمایا: نَعَمْ، قُومُوا لَہَا، فَإِنَّکُمْ لَسْتُمْ تَقُومُونَ لَہَا، إِنَّمَا تَقُومُونَ إِعْظَامًا لِّلَّذِي یَقْبِضُ النُّفُوسَ ۔ ’’جی ہاں ! اسے دیکھ کر کھڑے ہوا کریں ، آپ اس میت کی تعظیم میں کھڑے نہیں ہوتے، بل کہ اس ذات کی تعظیم میں کھڑے ہوتے ہو، جو روحوں کو قبض کرتی ہے۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 2/168؛ مسند عبد بن حمید : 1340؛ المُعجم الکبیر للطّبراني : 13/17، ح : 47، وسندہٗ حسنٌ) اس حدیث کوامام ابن حبان رحمہ اللہ (۳۰۳۵)، امام حاکم رحمہ اللہ (۱/۳۵۷) نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رِجَالُ أَحْمَدَ ثِقَاتٌ ۔’’مسند احمد کے راوی ثقہ ہیں ۔‘‘(مَجمع الزّوائد : 3/27) ربیعہ بن سیف معافری جمہور کے نزدیک ’’موثق ، حسن الحدیث‘‘ ہے۔ ٭ طبرانی کے الفاظ ہیں : إِنَّمَا تَقُومُونَ لِمَنْ مَّعَہَا مِنَ الْمَلَائِکَۃِ ۔ ’’آپ تو ان فرشتوں کی وجہ سے کھڑے ہوتے ہیں ، جو اس کے ساتھ ہوتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter