پر درود پڑھنا فرض ہے۔ اگر اجماع سے ثابت ہو جائے کہ درود فرض نہیں تو مستحب ہو جائے گا، ورنہ فرض ہی ہے۔‘‘ (شُعَب الإیمان للبیہقي : 3/149) آخری تشہد میں درود فرض ہے آخری تشہد میں درود پڑھنا فرض ہے۔ 1. سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ بیٹھا۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے۔ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول!سلام کے بارے میں ہم جانتے ہیں ، مگر نماز کا درود کیا ہے؟ اللہ آپ پر رحمت فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، حتی کہ ہم نے خواہش کی کہ کاش یہ شخص آپ سے سوال نہ کرتا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْـأُمِّيِّ، وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ، وَبَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْـأُمِّیِّ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاہِیمَ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَّجِیدٌ ۔ ’’اللہ! نبی اُمی، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر رحمت فرما، جیسے تُو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر رحمت نازل کی تھی،نبی اُمی، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر برکت فرما،جیسے تُو نے ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر برکت کی تھی۔بلاشبہ تُو قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 4/119؛ سنن الدارقطني : 1/354، 355، وسندہٗ حسنٌ) |