اس حدیث کو امام ابن خزیمہ(۷۱۱) اور امام ابن حبان(۱۹۵۹) رحمہما اللہ نے ’’صحیح‘‘کہا ہے۔ امام حاکم رحمہ اللہ (۱/۲۶۸)نے ’’امام مسلم کی شرط پر صحیح‘‘کہا ہے۔حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہٰذَا إِسْنَادٌ حَسَنٌ مُّتَّصِلٌ ۔ ’’سند حسن اور متصل ہے۔‘‘ امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : إِنْ تَشَہَّدَ وَلَمْ یُصَلِّ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَوْ صَلّٰی عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ یَتَشَہَّدْ؛ فَعَلَیْہِ الْإِعَادَۃُ حَتّٰی یَجْمَعَہُمَا جَمِیعًا ’’جو تشہد پڑھے، لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھے یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود تو پڑھے، لیکن تشہد نہ پڑھے، اس پر نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے، حتی کہ تشہد اور درود دونوں کو جمع کر لے۔‘‘ (الأمّ : 1/117، باب التشہّد والصلاۃ علی النبيّ صلّی اللّٰہ علیہ وسلّم) امام محمد بن مواز رحمہ اللہ (۲۸۱ھ) کا یہی موقف ہے۔ (أحکام والقرآن لابن العربي : 3/623، حسن المحاضرۃ للسّیوطي : 1/310) علامہ ابن العربی رحمہ اللہ (۵۴۳ھ)لکھتے ہیں : اَلصَّحِیحُ مَا قَالَہٗ مُحَمَّدُ بْنُ الْمَوَّازِ لِلْحَدِیثِ الصَّحِیحِ ۔ ’’صحیح حدیث کی بنا پر جو بات محمد بن موّاز نے کہی ہے،وہی درست ہے۔‘‘ (أحکام القرآن : 3/623) |