عِنْدَہٗ أَوْ أَحَدُہُمَا فَلَمْ یُدْخِلَاہُ الْجَنَّۃَ، قُلْتُ : آمِینَ‘ ۔ ’’منبر لائیں ۔ ہم منبر لائے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا، تو آمین کہا۔ دوسری سیڑھی پرپہنچے، تو آمین کہا۔ جب تیسری سیڑھی پر چڑھے، تو پھر آمین کہا۔نیچے تشریف لائے، تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول!آج ہم نے آپ سے خلاف معمول بات سنی، فرمایا : جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہنے لگے : اس کے لیے ہلاکت ہو،جو رمضان پائے،لیکن اس کی مغفرت نہ ہوسکے۔میں نے آمین کہہ دیا۔ دوسری سیڑھی پر پہنچا، تو جبریل علیہ السلام نے کہا : وہ بھی ہلاک ہو، جس کے پاس آپ کا تذکرہ ہو،لیکن وہ آپ پر درود نہ پڑھے۔میں نے آمین کہا۔ تیسری پر چڑھا، تو جبریل علیہ السلام نے کہا : وہ بھی ہلاک ہو، جس کے پاس اس کے ماں باپ ،دونوں یا ایک بوڑھا ہو اور وہ اس کے جنت میں داخلے کا سبب نہ بن سکیں ۔میں نے پھر آمین کہہ دیا۔‘‘ (المستدرک علی الصّحیحین للحاکم : 4/153، وسندہٗ حسنٌ) امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ’’صحیح الاسناد‘‘ اور حافظ ذہبی نے ’’صحیح‘‘کہا ہے۔ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر سن کر درود پڑھنا واجب ہے۔ علامہ حلیمی رحمہ اللہ (۴۰۳ھ) فرماتے ہیں : قَدْ تَظَاہَرَتِ الْـأَخْبَارُ بِوُجُوبِ الصَّلَاۃِ عَلَیْہِ کُلَّمَا جَرٰی ذِکْرُہٗ، فَإِنْ کَانَ یَثْبُتُ إِجْمَاعٌ یَّلْزَمُ الْحُجَّۃَ بِمِثْلِہٖ عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ غَیْرُ فَرْضٍ؛ وَإِلَّا فَہُوَ فَرْضٌ ۔ ’’بہت سی احادیث دلالت کناں ہیں کہ جب بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ہو،آپ |