’’سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز جنازہ پڑھائی۔ انہوں نے پہلی تکبیر کہی تو سورت فاتحہ اتنی اونچی پڑھی کہ مقتدیوں کو سنائی دی۔ پھر باقی تکبیریں کہتے گئے۔ ایک تکبیر رہ گئی، تو نماز کے تشہد کی طرح تشہد پڑھا۔ پھر تکبیر کہی اور سلام پھیر دیا۔‘‘ (سنن الدّارقطني : 2/73، السّنن الکبرٰی للبیہقي : 4/39، وسندہٗ حسنٌ) ٭ کیسان ابو سعید مقبری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : إِنَّہٗ سَأَلَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ کَیْفَ تُصَلِّي عَلَی الْجَنَازَۃِ؟ فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : أَنَا، لَعَمْرُ اللّٰہِ، أُخْبِرُکَ، أَتَّبِعُہَا مِنْ أَہْلِہَا، فَإِذَا وُضِعَتْ؛ کَبَّرْتُ، وَحَمِدْتُ اللّٰہَ وَصَلَّیْتُ عَلٰی نَبِیِّہٖ، ثُمَّ أَقُولُ … ۔ ’’میں نے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ جنازہ کیسے اداکرتے ہیں ؟ فرمایا : اللہ کی قسم! بتاتا ہوں ۔میں میت کے گھر سے اس کے پیچھے چلتا ہوں ،جب اسے رکھ دیا جاتا ہے تو اللہ اکبر کہہ کر اللہ کی حمد(سورت فاتحہ) پڑھتا ہوں اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھتا ہوں اور پھر یہ دعا کرتا ہوں …۔ (المؤطّأ للإمام مالک : 1/228، فضل الصّلاۃ علی النبي للقاضي : 93، وسندہٗ صحیحٌ) ٭ عامر شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : أَوَّلُ تَکْبِیرَۃٍ مِّنَ الصَّلَاۃِ عَلَی الْجِنَازَۃِ ثَنَائٌ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، وَالثَّانِیَۃُ صَلَاۃٌ عَلَی النَّبِيِّ، وَالثَّالِثَۃُ دُعَائٌ لِّلْمَیِّتِ، وَالرَّابِعَۃُ السَّلَامُ ۔ ’’جنازہ میں پہلی تکبیر کے بعد اللہ تعالیٰ کی ثنا (سورت فاتحہ) ہے، دوسری کے بعد درود، تیسری کے بعد میت کے لیے دعا اور چوتھی کے بعد سلام ہے۔‘‘ (فضل الصّلاۃ علی النّبيّ للإمام إسماعیل بن إسحاق القاضي : 91، وسندہٗ صحیحٌ) |