إِمَامُہٗ ۔ ’’جنازہ کاسنت طریقہ یہ ہے کہ امام تکبیر کہے، پھر خاموشی سے سورت فاتحہ کی قرأت کرے، پھر تین تکبیروں میں نماز ختم کرے۔مقتدی بھی اسی طرح کرے، جیسے اس کا امام کرتا ہے۔‘‘ (المستدرک للحاکم : 1/360، السّنن الکبرٰی للبیہقيّ : 4/40، وسندہٗ صحیحٌ) امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ’’امام بخاری ومسلم رحمہ اللہ کی شرط پر صحیح ‘‘کہا ہے۔حافظ ذہبی نے ان کی موافقت کی ہے۔ ٭ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : إِنَّہٗ سَأَلَ عُبَادَۃَ بْنَ الصَّامِتِ عَنِ الصَّلَاۃِ عَلَی الْمَیِّتِ، فَقَالَ : أَنَا وَاللّٰہِ أُخْبِرُکَ، تَبْدَأُ فَتُکَبِّرُ، ثُمَّ تُصَلِّي عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَتَقُولُ … ۔ ’’ میں نے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے نماز جنازہ کے بارے میں سوال کیا، تو آپ نے فرمایا : اللہ کی قسم! میں آپ کو بتاؤں گا۔ تکبیر کہہ کر ابتدا کریں ، پھر (فاتحہ پڑھنے کے بعد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پردرود پڑھیں اور کہیں …‘‘ (السّنن الکبرٰی للبیہقي : 4/40، وسندہٗ صحیحٌ) ٭ عبید بن سباق رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : صَلّٰی بِنَا سَہْلُ بْنُ حُنَیْفٍ عَلٰی جَنَازَۃٍ، فَلَمَّا کَبَّرَ التَّکْبِیرَۃَ الْـأُولٰی؛ قَرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ حَتّٰی أَسْمَعَ مَنْ خَلْفَہٗ، قَالَ : ثُمَّ تَابَعَ تَکْبِیرَہٗ حَتّٰی إِذَا بَقِیَتْ تَکْبِیرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ؛ تَشَہَّدَ تَشَہُّدَ الصَّلَاۃِ، ثُمَّ کَبَّرَ وَانْصَرَفَ ۔ |