سند ’’ضعیف‘‘ ہے: 1. سفیان ثوری رحمہ اللہ مدلس ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔ 2. عبد المجید بن ابو رواد بھی ’’مدلس‘‘ہے۔ سماع کی تصریح نہیں کی۔ 3. عبد المجید بن ابو رواد جمہور محدثین کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ اور مجروح ہے۔ امام حمیدی(الضّعفاء الکبیر للبخاري :307)،امام ابوحاتم رازی(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 6/65)، امام ابن حبان (کتاب المجروحین : 2/160)، امام دارقطنی (سؤالات البُرقاني : 317)، امام محمدبن یحییٰ بن ابو عمر(الضّعفاء الکبیر للعقیلي : 3/96، وسندہٗ صحیحٌ)، امام ابن سعد(الطّبقات الکبرٰی :5 /500)، امام ابن عدی(الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 5/346)اور امام ابوزرعہ رحمہم اللہ (أسامي الضّعفاء : 637) وغیرہ نے سخت جروح کر رکھی ہیں ۔ حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قَدْ ضَعَّفَہٗ کَثِیرُونَ ۔ ’’جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (المُغني عن حَمَل الأسفار في تخریج الإحیاء : 4/144) لہٰذا حافظ بوصیری رحمہ اللہ (مصباح الزجاجہ : ۱/۱۳۱)کا وَثَّقَہُ الْجُمْہُورُ ’’جمہور نے توثیق کی ہے۔‘‘ کہنا درست نہیں ۔ 9. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ فِي یَوْمِ الْجُمُعَۃِ وَلَیْلَۃِ الْجُمُعَۃِ مِائَۃً مِّنَ الصَّلَاۃِ؛ قَضَی اللّٰہُ لَہٗ مِائَۃَ حَاجَۃٍ، سَبْعِینَ مِنْ حَوَائِجِ الْآخِرَۃِ، وَثَلَاثِینَ مِنْ حَوَائِجِ الدُّنْیَا، وَوَکَّلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ بِذٰلِکَ مَلَکاً یُّدْخِلُہٗ عَلٰی قَبْرِي کَمَا |