1. بکر بن خداش (خراش) ’’مجہول الحال‘‘ ہے، صرف ابن حبان رحمہ اللہ نے (الثّقات : 8/148) میں ذکر کیا ہے، نیز فرمایا : رُبَّمَا خَالَفَ ۔ ’’(ثقہ راویوں کی) مخالفت بھی کر لیتا تھا۔‘‘ 2. محمد بن عبد اللہ بن صالح مروزی کے حالات زندگی نہیں مل سکے۔ اس روایت کے بارے میں حافظ سخاوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : فِي سَنَدِہٖ ضَعْفٌ ۔ ’’سند میں ضعف ہے۔‘‘ (القَول البَدیع في الصّلاۃ علی الحبیب الشّفیع، ص 161) 8. سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إِنَّ لِلّٰہِ مَلَائِکَۃً سَیَّاحِینَ، یُبَلِّغُونِّي عَنْ اُمَّتِي السَّلَامَ، قَالَ : وَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : حَیَاتِي خَیْرٌ لَّکُمْ، تُحَدِّثُونَ وَنُحَدِّثُ لَکُمْ، وَوَفَاتِي خَیْرٌ لَّکُمْ، تُعْرَضُ عَلَيَّ أَعْمَالُکُمْ، فَمَا رَأَیْتُ مِنْ خَیْرٍ حَمِدْتُّ اللّٰہَ عَلَیْہِ، وَمَا رَأَیْتُ مِنْ شَرٍّ اسْتَغْفَرْتُ اللّٰہَ لَکُمْ ۔ ’’زمین پر فرشتے گشت کریں گے، جو میری امت کاسلام مجھ تک پہنچائیں گے۔ میری زندگی آپ کے لیے بہتر ہے کہ ہم آپس میں ہم کلام ہوتے رہتے ہیں اور میری وفات بھی بہتر ہو گی کہ آپ کے اعمال مجھ پر پیش کیے جائیں گے۔ جو بھلائی دیکھوں گا، اس پر اللہ تعالیٰ کی تعریف کروں گا اور جو بُرائی دیکھوں گا، اس پر آپ کے لئے استغفار کروں گا۔‘‘ (مسند البزّار : 5/308، ح : 1925) |