Maktaba Wahhabi

74 - 198
حافظ ابن عبد الہادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہٰذَا الْحَدِیثُ مَوْضُوعٌ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ لَیْسَ لَہٗ أَصْلٌ ۔ ’’یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ ہے، اس کی کوئی اصل نہیں ۔‘‘ (الصّارم المُنکي في الرّدّ علی السّبکي، ص 215) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فِي إِسْنَادِہٖ نَظَرٌ، تَفَرَّدَ بِہٖ مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ السُّدِّيُّ الصَّغِیرُ، وَہُوَ مَتْرُوکٌ ۔ ’’سند میں کلام ہے، یہ صرف محمد بن مروان سدی صغیر نے بیان کی ہے اور وہ متروک ہے۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر : 5/228) 2. روایت ہے : مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ عِنْدَ قَبْرِي؛ سَمِعْتُہٗ، وَمَنْ صَلّٰی عَلَيَّ نَائِیًا؛ وُکِّلَ بِہَا مَلَکٌ یُبَلِّغُنِي، وَکُفِيَ بِہَا أَمْرُ دُنْیَاہُ وَآخِرَتَہٗ، وَکُنْتُ لَہٗ شَہِیدًا أَوْ شَفِیعًا ۔ ’’میری قبر کے پاس درود پڑھیں گے، تو میں سنوں گا اور دور سے پڑھیں گے، تو اس پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا جائے گا،جو درودمجھ تک پہنچائے گا۔ درود پڑھنے والے کے دنیا و آخرت کے معاملات سدھر جائیں گے اور میں اس کے لئے گواہ اور سفارشی بن جاؤں گا۔‘‘ (شُعَب الإیمان للبیہقي : 1481، تاریخ بغداد للخطیب : 3/291۔292، واللّفظ لہٗ، التّرغیب والتّرہیب لأبي القاسم الأصبہاني:1698)
Flag Counter