آخرت میں اس کی شان بلند کر یں گے۔جو آپ کی تعظیم نہیں کرتا، اللہ اسے ذلیل کر دیں گے۔ مطلب یہ کہ کسی عاقل، بالخصوص خالص مومن سے بعید ہے کہ وہ اپنی زبان پر چند کلمات جاری نہ کر سکے، جن کے بدلے وہ اللہ تعالیٰ کی دس رحمتوں کے حصول، دس درجات کی بلندی اور دس گناہوں کی معافی سے بہرہ ور نہ ہو جائے۔ پھر وہ اس غنیمت سے فائدہ نہ اٹھائے اور درود اس سے رہ جائے۔ ایسا شخص مستحق ہے کہ اللہ اس پر ذلت نازل کرے اور اس پر اللہ کا غضب ہو۔ اکثر کاتبین کی عادت ہے کہ وہ درود لکھنے کے بجائے اشارے پر اکتفا کرتے ہیں ۔‘‘ (شرح المشکاۃ : 2/131) ٭ مفتی محمد شفیع صاحب، مولانااشرف علی تھانوی سے نقل کرتے ہیں : ’’فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مبارک کے ساتھ درود شریف پڑھنا واجب ہے، اگر کسی نے صرف لفظ ’’صلعم‘‘ قلم سے لکھ دیا ،زبان سے درود سلام نہیں پڑھا تو میرا گمان یہ ہے کہ واجب ادا نہیں ہو گا،مجلس میں چند علماء بھی تھے،انہوں نے اس سے اختلاف کیا اور عرض کیا کہ آج کل لفظ ’’صلعم‘‘ پورے درود پر دلالت تامہ کرنے لگا ہے،اس لیے کافی معلوم ہوتا ہے،حضرت نے فرمایا: میرا اس میں شرح صدر نہیں ہوا،در اصل بات تو یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیسے محسن خلق کے معاملہ میں اختصار کی کوشش اور کاوش ہی کچھ سمجھ میں نہیں آتی۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے معاملہ میں اختصارات سے کام لینے لگیں ، تو ہم کہاں جائیں ؟ احقرجامع(مفتی محمد شفیع )عرض کرتا ہے کہ جہاں تک کہ ضرورت کا تعلق ہے، |