Maktaba Wahhabi

66 - 198
سب سے زیادہ ضرورت اختصار کی،حضراتِ محدثین کو تھی، جن کی ہر سطر میں تقریبا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک آتا ہے،مگر آپ ائمہ حدیث کی کتابوں کا مشاہدہ فرما لیں کہ انہوں نے ہر ہر جگہ نام مبارک کے ساتھ پورا درود و سلام لکھا ہے،اختصار کرنا پسند نہیں کیا۔‘‘ (مجالس حکیم الامت، ص 241) ٭ علامہ انور شاہ کاشمیری کہتے ہیں : اِعْلَمْ أَنَّ مَا یُذْکَرُ وَیُکْتَبُ لَفْظُ (صلعم) بَدْلَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ فَغَیْرُ مَرْضِيٍّ ۔ ’’جان لیجیے کہ ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘کی جگہ جو’’صلعم‘‘کا لفظ بولا اور لکھا جاتا ہے، وہ نا پسندیدہ ہے۔‘‘ (العَرف الشّذي : 1/110) ٭ محمد زکریا تبلیغی صاحب لکھتے ہیں : ’’جب اسمِ مبارک لکھے، صلاۃ وسلام بھی لکھے، یعنی صلی اللہ علیہ وسلم پورا لکھے، اس میں کوتاہی نہ کرے۔ صرف’’ ؑ‘‘ یا صلعم پر اکتفا نہ کرے۔‘‘ (تبلیغی نصاب، ص 769) ٭ محمد امجد علی بریلوی لکھتے ہیں : ’’اکثر لوگ آجکل درود شریف کے بدلے صلعم ،عم، صلی اللہ علیہ وسلم ، ؑ،لکھتے ہیں ،یہ ناجائزو سخت حرام ہے۔‘‘(بہارِ شریعت،حصہ سوم،ص : 87) ٭٭٭٭٭
Flag Counter