مفتی تقی عثمانی صاحب کہتے ہیں : ’’بہر حال درود وسلام میں الفاظ ِخطاب کا استعمال اگر کسی غلط عقیدہ سے نہ بھی ہو تو تب بھی موہم شرک وافترا ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے۔‘‘ (درس ترمذی : 2/255) ایک حکایت : مولانااشرف علی تھانوی کے ایک مرید نے اپنا ایک واقعہ لکھ کر بھیجا۔اس پر تھانوی صاحب کا تبصرہ ملاحظہ ہو: ’’خواب دیکھتا ہوں کہ کلمہ شریف لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھتا ہوں ،لیکن محمد رسول اللہ کی جگہ حضور(اشرف علی تھانوی)کا نام لیتا ہوں ۔اتنے میں دل کے اندر خیال پیدا ہوا کہ تجھے غلطی ہوئی کلمہ شریف کے پڑھنے میں ۔اس کو صحیح پڑھنا چاہیے۔اس خیال سے دوبارہ کلمہ شریف پڑھتا ہوں ۔دل پر تو یہ ہے کہ صحیح پڑھا جاوے، لیکن زبان سے بے ساختہ بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے اشرف علی نکل جاتا ہے،حالانکہ مجھ کو اس بات کا علم ہے کہ اس طرح درست نہیں ،لیکن بے اختیار زبان سے یہی کلمہ نکلتا ہے۔دو تین بار جب یہی صورت ہوئی تو حضور (اشرف علی) کو اپنے سامنے دیکھتا ہوں اور یہی چند شخص حضور کے پاس تھے،لیکن اتنے میں میری یہ حالت ہو گئی کہ میں کھڑا کھڑا بوجہ اس کے کہ رقت طاری ہو گئی،زمین پر گر گیا اور نہایت زور کے ساتھ ایک چیخ ماری اور مجھ کو معلوم ہوتا تھا کہ میرے اندر کوئی طاقت باقی نہیں رہی۔اتنے میں بندہ خواب سے بیدار ہو گیا،لیکن بدن میں بدستور بے حسی تھی اور وہ اثر ناطاقتی بدستور تھا،لیکن |