Maktaba Wahhabi

50 - 198
پڑھنا چاہیے۔‘‘ (تفسیر نعیمی، جلد 16، ص 110، مطبوعہ نعیمی کتب خانہ، گجرات) مذکورہ عبارت کا مفہوم کچھ یوں ہے: 1. درود ابراہیمی نماز کے علاوہ کسی موقع پر پڑھنا گناہ اور ناجائز ہے اور نماز میں صرف اس لیے جائز ہے کہ تشہد میں درود سے پہلے سلام پڑھ لیا ہوتا ہے،ورنہ وہاں بھی اس درود کی جگہ نہیں بنتی ۔ 2. سلام کے بغیر درود ثواب کی بجائے ناجائز اور گناہ کا سبب ہے ۔ 3. اکیلے درود ابراہیمی سے سلام کا انکار لازم آئے گا،جو لوگ اکیلا درود پڑھتے ہیں ، وہ سلام کے منکر اور دشمن ہیں ۔ 4. اکیلے درود ابراہیمی کی تلقین کرنے والے لوگ احمق ہیں ۔ 5. درود ابراہیمی کی بجائے درود خضری پڑھنا چاہئے۔ ہماری گزارش : سلف میں کوئی بھی اس طرح کی بات نہیں کہتا، مفتی کا صاحب کا یہ تفرد اہل علم کے نزدیک قابل التفات نہیں ۔ درود کے الفاظ خوب صورت ہونے چاہئیں ،ان میں شرک کا شائبہ تک نہ ہو، غلو سے پاک ہوں ، نیز بدعی نظریات کے موید نہ ہوں ۔ اس کے برعکس مارکیٹ میں دستیاب اکثر درود بدعات کا آمیزہ ہو تے ہیں اور غلو سے لبریز ہوتے ہیں ، شرک کی بو ان سے آرہی ہوتی ہے، مقام حیرت و استعجاب مگر یہ ہے کہ بعض مہربانوں نے ان کے فضائل بھی بیان کر رکھے ہیں ، جن کا ذخیرہ حدیث میں ذکر تک نہیں ، اس قبیل کے چند درود درج ذیل ہیں ۔
Flag Counter